کھیتوں میں چلتے یا جھیل میں تیرتے، آسمان سے گرتی شعاعوں کو رنگ بدلتے دیکھتے، کان زمین پر رکھ کر…غور سے سنیں۔ لوگوں کی زندگی، محبت، خوشی، غم اور تکلیف کی کہانیاں سنیں۔ تصویریں اپنے اندر کچھ ایسے ہی جذبات چھپائے رکھتی ہیں اور قارئین کو اُس جگہ اور ان میں درج لوگوں کے پاس لے جاتی ہیں۔
یہاں شامل چھ فوٹو اسٹوریز آپ کو دیہی، شہری اور قصبائی ہندوستان کے دل تک لے جائیں گی۔ مغربی بنگال میں ایک زوال آمادہ فن اور بھوک کی لامتناہی آگ سے لڑتے لوگوں کی تصویریں، ہماچل پردیش میں کوئیر برادری کے احتجاج کو نمایاں کرتے پرائڈ مارچ، تمل ناڈو میں حاشیہ پر رہنے والی برادریوں کے ذریعہ اپنے تجربات کو درج کرنا، اور کرناٹک کے ساحلی علاقوں میں ڈھول کی تھاپ پر تھرکتے اور فوک ڈانس کرتے لوگ – ایسی الگ الگ برادریوں، ذریعہ معاش، اور سیاق و سباق کی متنوع تصویر کشی ان تصویروں میں ملتی ہے، جن سے بے شمار کہانیاں بیان ہوتی ہیں۔
کیمرہ کسی ہتھیار سے کم نہیں ہوتا۔ اس کے سہارے آپ اپنے اندر کی دنیا کا سفر کرتے ہوئے باہر کی دنیا کا سفر کرتے ہیں، کسی بھی طرح کی نا انصافی کو درج کر پاتے ہیں، بلکہ اس کے حل کا راستہ بھی کھوج نکالتے ہیں۔
نیچے دی گئی کہانیاں آپ کو ہلا کر رکھ دیں گی۔
*****
ایم پلنی کمار: ’میرے شاگرد تصویروں کے ذریعے اپنی کہانی بیان کرتے ہیں‘
پاری کے فوٹوگرافر ایم پلنی کمار کے ذریعے منعقدہ کلاسوں اور ورکشاپ میں صفائی ملازمین، ماہی گیروں اور سماج کے دیگر کمزور طبقوں سے تعلق رکھنے والے ایسے بچے کیمرہ چلانا سیکھتے ہیں جنہوں نے پہلی بار اپنے ہاتھ میں کیمرہ پکڑا ہے۔

پلنی کہتے ہیں، ’میں اپنے شاگردوں سے ان کی خود کی کہانی سنانے کی امید کرتا تھا، جس کے بارے میں دنیا بہت کم جانتی ہے۔ ان ورکشاپوں میں وہ ان چیزوں کی فوٹوگرافی کرتے ہیں جو ان کے روزنامچہ میں شامل ہیں‘

اندرا گاندھی جھینگا پکڑنے کا جال کھینچنے کے لیے تیار ہیں

پی اندرا کے والد پانڈی کو ۱۳ سال کی عمر سے ہی صفائی ملازم کے طور پر کام کرنے کے لیے مجبور ہونا پڑا تھا، کیوں کہ ان کے والدین ان کی تعلیم کا خرچ اٹھا پانے کے قابل نہیں تھے۔ وہ خود بھی صفائی ملازم تھے۔ مناسب دستانوں اور بوٹوں کی کمی کے سبب ان کے جیسے یہ کام کرنے والے دوسرے مزدوروں کو بھی جلد سے متعلق بیماریوں کے علاوہ صحت سے متعلق کئی دیگر مشکلوں سے گزرنا پڑتا ہے
*****
ایم پلنی کمار: ’مچھلیوں نے بنایا مجھے اچھا فوٹوگرافر‘
جھیل سے مچھلیاں پکڑنے والے ہنرمند ماہی گیروں کی برادری میں پرورش پانے والے پاری فوٹوگرافر کی زبانی ماہی گیروں کی روزمرہ کی زندگی کی کہانی بیان ہوتی ہے۔

جیسے ہی کیمرہ میرے پاس آیا، میں نے ماہی گیروں – پچئی اناّ، موکّا اناّ، کارتک، مارودھو، سینتھل کلئی کی تصویریں کھینچنی شروع کر دیں، جو جھیلوں میں اپنے جال پھینکا کرتے تھے

ماہی گیر زیادہ سے زیادہ مچھلیاں پکڑنے کے لیے مدورئی کے جواہر لال پورم کی بڑی جھیل کے ارد گرد گھومتے رہتے ہیں

جواہر لال پورم کی بڑی جھیل میں پانی سے جال کھینچتے ماہی گیر۔ موکّا (سب سے بائیں) کہتے ہیں کہ جھیل کی سطح پر پتھر اور کانٹے ہیں۔ ’اگر کانٹا چبھ گیا تو ہم ٹھیک سے چل بھی نہیں پائیں گے۔ اس لیے جال پھینکتے وقت ہمیں کافی محتاط رہنا پڑتا ہے‘
*****
رتائن مکھرجی: بھکمری کے شکار مغربی بنگال کے سبر آدیواسی
قدیم مقامی باشندوں کے بین الاقوامی دن کے موقع پر، مغربی بنگال میں رہنے والی سبر آدیواسی برادری کی زندگی کے سیاہ پہلوؤں کو پیش کرتی رپوٹ۔ ڈی نوٹیفائی کیے جانے کے ۷۰ سال بعد بھی برادری کے لوگوں کی جدوجہد جاری ہے، اور وہ آج بھی حاشیہ پر ہی پڑے ہوئے ہیں اور بھکمری کی زندگی بسر کرنے کو مجبور ہیں۔ وہ اپنے معاش اور غذا کے لیے پوری طرح سے روز بروز سکڑتے جا رہے جنگلات پر منحصر ہیں۔

آمدنی کے گنے چنے مواقع کے سبب مغربی میدنی پور اور جھاڑ گرام ضلعوں کی سبر برادری کے لوگوں کے لیے بھوک سب سے بڑا مسئلہ ہے

کنک کوٹال کا ہاتھ (بائیں) پوری طرح سے خراب ہو گیا ہے، کیوں کہ اس کے ٹوٹنے کے بعد انہیں کسی بھی طرح کی طبی مدد نہیں مل پائی تھی۔ ان کے گاؤں سنگدھوئی میں ڈاکٹروں اور حفظان صحت سے متعلق سہولیات کی کافی کمی ہے

سوء تغذیہ کا شکار نظر آتا بچہ
*****
رتائن مکھرجی: ماں بون بی بی کے پالا گان پر منڈلاتا خطرہ
سندربن میں بون بی بی پالا گان اُن منظوم ڈراموں میں سے ایک ہے جسے مقامی فنکار پیش کرتے ہیں۔ گھٹتی آمدنی کے سبب ہو رہی مہاجرت کی وجہ سے اس فوک ڈراما کو پیش کرنے والے فنکاروں کا اب قحط سا پڑنے لگا ہے۔

گرین روم، جس کو پردے کی مدد سے گھیر کر گلی کے ایک کونے میں بنایا گیا ہے، ناظرین کی آمد و رفت سے گلزار ہے اور فنکار بون بی بی پالا گان کے لیے تیار ہو رہے ہیں

ماں بون بی بی، ماں مانسا اور شیب ٹھاکر کی خدمت میں پیش دعائیہ گیتوں کے ساتھ فنکاروں نے پالا گان کی پیشکش شروع کر دی ہے

بون بی بی کی نوجوانی کے دنوں میں نارائنی کے ساتھ ہوئی لڑائی کے ایک منظر کو پیش کرتیں اداکارہ
*****
شویتا ڈاگا: دھرم شالہ میں ہم جنس پرستوں کا ’پرائڈ‘ مارچ
ہماچل پردیش میں ہم جنس پرست افراد نے اپنے حقوق کی آواز بلند کرتے ہوئے پہلا ’پرائڈ‘ مارچ نکالا، جس میں ریاست کے گاؤوں اور چھوٹے شہروں کے بہت سارے لوگ شریک ہوئے۔

ہمالیہ کے دھولادھر پہاڑوں میں واقع شہر دھرم شالہ میں ۳۰ اپریل، ۲۰۲۳ کو پہلا پرائڈ مارچ ہوا

اننت جو مارچ کے ایک مہتمم تھے، ان کے ہاتھ میں ٹرانس برادری کے حقوق کی نمائش کرتا ہوا ایک پرچم ہے

منیش تھاپا (مائک کے ساتھ) پرائڈ مارچ کے دوران تقریر کر رہے ہیں
*****
جوش و جنون سے بھرا اور نوجوانوں کے ذریعہ پیش کیا جانے والا یہ فوک ڈانس بنیادی طور پر ساحلی کرناٹک کی خصوصیت ہے۔ دشہرہ اور جنماشٹمی کے دوران ہونے والی تقریبات کے لازمی حصہ کے طور پر اس کا اہتمام مقامی لوگ باہمی مالی تعاون سے کرتے ہیں۔

پِلی ویشا ایک مقامی رقص ہے، جسے دشہرہ اور جنماشٹمی کے دوران پیش کیا جاتا ہے

جس وقت جیکر پجاری اداکاروں کے جسم پر پینٹ سے باگھ جیسی دھاریاں بنا رہے ہیں اُس وقت (بائیں سے دائیں) نکھل، کرشنا، بھوون امین اور ساگر پجاری اپنی باری کا انتظار کر رہے ہیں

کالے باگھ کی شکل میں پینٹ کیے گئے پرجول آچاریہ قلابازی دکھاتے ہیں۔ اس رقص کے روایتی انداز اب وقت کے ساتھ ساتھ کرتب پر مبنی قلابازیوں میں بدل گئے ہیں
*****
اگر آپ کو ہمارا کام پسند ہے، اور آپ پاری کی مدد کرنا چاہتے ہیں، تو براہ کرم ہم سے contact@ruralindiaonline.org پر رابطہ کریں۔ ہمارے ساتھ کام کرنے کی خواہش رکھنے والے فری لانس اور آزاد قلم کاروں، نامہ نگاروں، فوٹوگرافروں، فلم سازوں، ترجمہ نگاروں، ایڈیٹروں، خاکہ نگاروں اور محققین کا خیر مقدم ہے۔
پاری ایک غیر منافع بخش تنظیم ہے اور ہم ان لوگوں کی مالی مدد پر منحصر ہیں جو ہماری کثیر لسانی آن لائن ویب سائٹ اور آرکائیو کو پسند کرتے ہیں۔ اگر آپ پاری کی مالی مدد کرنا چاہتے ہیں، تو براہ کرم یہاں کلک کریں۔
مترجم: محمد قمر تبریز