سُشیلا کی پانچ رکنی فیملی کے افراد اپنے چھوٹے سے گھر کے برآمدے میں بیٹھے ہیں اور انتظار کر رہے ہیں کہ کب سشیلا اپنی ’تنخواہ‘ کے ساتھ گھر لوٹیں گی۔ سشیلا بطور گھریلو ملازمہ دو گھروں میں کام کر کے مہینہ میں ۵۰۰۰ روپے کماتی ہیں۔ دوپہر کے ۲ بج چکے ہیں اور ۴۵ سالہ سشیلا اپنے گھر میں قدم رکھتی ہیں۔ ان کا گھر اتر پردیش کے وارانسی کے کاشی ودیا پیٹھ کے امرا محلہ میں ہے۔
سشیلا کے بیٹے ونود کمار بھارتی (۲۴) کہتے ہیں، ’’ممّی دو گھروں میں برتن دھونے اور صاف صفائی کا کام کر کے ۵۰۰۰ روپے کماتی ہیں۔ انہیں تنخواہ مہینہ کی پہلی تاریخ کو ملتی ہے، جو کہ آج ہے۔ پاپا وائرنگ کا کام کرتے ہیں۔ قسمت سے جب انہیں کوئی کام ملتا ہے، تو وہ الیکٹریشین کی مدد کرتے ہیں، ورنہ ہمارے پاس آمدنی کا کوئی باقاعدہ ذریعہ نہیں ہے۔ میں مزدوری کرتا ہوں۔ ہم سبھی مل کر ہر مہینے ۱۰-۱۲ ہزار روپے کماتے ہیں۔ تو بجٹ میں ۱۲ لاکھ روپے کی ٹیکس میں چھوٹ کی حد کا ہم سے کیا لینا دینا ہے؟‘‘
’’ہم کچھ سال پہلے تک منریگا (مہاتما گاندھی قومی دیہی روزگار گارنٹی قانون، ۲۰۰۵) کے تحت کام کرتے تھے۔ لیکن اب وہ کہتے ہیں کہ کوئی کام نہیں ہے۔‘‘ سشیلا ہمیں اپنا کارڈ دکھاتی ہیں، جس میں ۲۰۲۱ تک کی انٹری موجود ہے۔ اس کے بعد سے چیزیں ڈیجیٹل ہو گئیں۔ یہ وزیر اعظم نریندر مودی کا لوک سبھا حلقہ ہے۔


بائیں: سشیلا اپنے بیٹے ونود کمار بھارتی کے ساتھ۔ دائیں: اتر پردیش کے امراچک گاؤں میں پوجا ان کی پڑوسن ہیں۔ پوجا کہتی ہیں، ’سرکار کے بھروسے تو ہم دو وقت کا کھانا بھی نہیں کھا پاتے‘

سشیلا اپنے منریگا کارڈ کے ساتھ۔ سال ۲۰۲۱ کے بعد انہیں اس اسکیم کے تحت کوئی کام نہیں مل پایا ہے
سشیلا کے شوہر سترو (۵۰ سالہ) بتاتے ہیں کہ گزشتہ دو برسوں میں انہیں منریگا کے تحت بمشکل ۳۰ دن کا کام ملا ہے۔ وہ کہتے ہیں، ’’جب ہم نے گرام پردھان سے مزید کام مانگا، تو ہمیں بلاک آفس جا کر کام مانگنے کی صلاح دی گئی۔‘‘
سشیلا، امراچک گاؤں کے اپنے گھر میں شوہر سترو کے دو بھائیوں کی فیملی کے ساتھ رہتی ہیں۔ مجموعی طور پر ۱۲ لوگوں کا مشترکہ خاندان ایک چھت کے نیچے باہم زندگی بسر کرتا ہے۔
ان میں سے ایک بھائی کی بیوہ ۴۲ سالہ پوجا کہتی ہیں، ’’مجھے ابھی تک ۲۰۲۳ میں کیے گئے کام کا پیسہ نہیں ملا ہے، جب میں نے منریگا کے تحت ۳۵ دن کام کیا تھا۔‘‘ انہوں نے اپنی مشکلوں کے بارے میں بتایا، ’’میرے شوہر کی پچھلے مہینہ ہی موت ہو گئی ہے اور میرے تین چھوٹے چھوٹے لڑکے ہیں جن کی دیکھ بھال مجھے ہی کرنی ہے۔ لیکن میرے پاس کسی قسم کی کوئی مالی مدد نہیں ہے۔‘‘ پوجا اپنی بات ختم کرتے ہوئے کہتی ہیں، ’’شکر ہے کہ آس پاس کالونی کے گھروں میں کام مل جاتا ہے، ورنہ سرکار کے بھروسے تو ہم دو وقت کا کھانا بھی نہیں کھا پاتے۔‘‘
ترجمہ نگار: محمد قمر تبریز